Latest Notifications : 
    داعی توحید نمبر

سلطان الحق شہیدی ۔شعری ثقافت کا آخری باب


  • ڈاکٹر شکیل شفائی
  • Saturday 16th of December 2023 01:39:12 PM

 سلطان الحق شہیدی  - شعری ثقافت کا آخری باب 

سلطان الحق شہیدی کشمیری'  اردو اور فارسی شاعری کے تہذیبی سفر میں ایک اہم ترین سنگ میل کی حیثیت رکھتے تھے- ان کے کلام میں جہاں ایک طرف کلاسیکی شعراء کی بازگشت سنائی دیتی ہے وہیں دوسری طرف انہوں نے عصری احساسات کی ترجمانی کا بھی حق ادا کیا- وہ ہمارے شعری منظر نامے کے ایک کہنہ مشق شاعر تھے جو فنِ شعر پر اپنے تبحر کے ساتھ ساتھ فکر و نظر کی سلامتی' پاکیزگی اور طہارت کا رمز بھی تھے 
ترقی پسندی کے زمانہِ عروج میں بھی انہوں نے اپنی صالح قدروں سے گریز نہیں کیا- اسی لیے ان کا کلام وقتی اور عارضی رجحانات سے متاثر ہوئے بغیر اپنی گہری تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار رہا
شہیدی کے کلام میں معرفت' تصوف' اخلاق' عشق' انسانیت اور گہرے انسانی روابط کی قدر شناسی کا عمیق شعور ملتا ہے- وہ بنیادی طور پر " مشاعرے " کے شاعر نہیں تھے اسی لیے ان کے اشعار میں معنوی گہرائی زیادہ اور کیفیت کم ملتی ہے- اس کا انہیں خود بھی احساس تھا- راقم نے ان کے ساتھ چند مشاعروں میں شرکت کی سعادت حاصل کی ہے وہ اکثر سامعین اور نوجوان شعراء کو اپنے اشعار کی گہری سماعت کی طرف متوجہ و ملتفت ہونے کی تلقین کرتے تھے جیسے وہ کہنا چاہتے ہوں کہ تم میرے اشعار کی گہری فہم سرسری طور پر سننے سے حاصل نہیں کر سکتے - یہ ان کا وہم نہیں تھا- حقیقت یہی ہے کہ انہوں نے اپنے تخیل کی گہرائی اور فکر و نظر کی جس بلندی پر شعر تخلیق کیے انہیں ان کی اپنی شعریات اور لفظیاتی نظام کے چوکھٹے میں رکھے بغیر نہ سمجھا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان کی معنوی پرتوں کوبےنقاب کیا جا سکتا ہے 
شہیدی کی قادرالکلامی کا یہ بین ثبوت ہے کہ انہوں نے اقبال کے فارسی اشعار کا جو اردو منظوم ترجمہ کیا اس میں نزاکتِ فن کے ساتھ اقبال جیسے عبقری شاعر کے گہرے فلسفیانہ نظرہے کو کشید کرنے میں کامیابی حاصل کی
شہیدی کو نعت ِ رسول سے بھی بےحد شغف تھا- رسول اللہ ﷺ سے محبت و عقیدت کا یہ عالَم تھا کہ اشعار میں آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کو لفظ " تم " سے خطاب کرنا اُن پر سخت گراں گزرتا تھا- انہوں نے کئی بار اسی مسئلے پر میری سرزنش کی- 
اس تاثراتی تعزیتی مضمون میں ان کے کلام پر تبصرہ کرنا مقصود نہیں- یہ کام ایک الگ مضمون کا متقاضی ہے- اس وقت جب کہ شہیدی ہم سے جدا ہوگیے اور یہ موجودہ قحط الرجال کے دور میں ایک بڑا نقصان اور سانحہ ہے یہ چند سطور صرف اس ضرورت کے تحت خامہ بند کی گئیں تاکہ ہماری نوجوان نسل کو اس کا شعور حاصل ہو کہ انہوں نے کیا کھویا 
شہیدی کی اولوالعزمی پر ان کا کلام آپ ہی اپنی شہادت دے رہا ہے تاہم ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے کلام میں مضمر معانی کی ایک وسیع کائنات کو دریافت کرنے کے لیے اپنی تخلیقی قوتوں کو جنبش دیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ان جواہر پاروں سے استفادہ کرنے سے محروم نہ رہ جائے

 


Views : 542

حمید نسیم رفیع آبادی

ماشاءاللہ بہت اچھا تعارف کیا ہے شہیدی صاحب کی مقصدی شاعری کا اور مختصر الفاظ میں بہت کچھ کہا ہے خیر الکلام ما قل ودل

2023-12-18 13:07:03


Leave a Comment