شعر وشاعری کی تاریخ اسلامی نکتہ نگاہ کی روشنی میں
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے
لایا اس بت کو التجا کرکے
سب سے پہلے میں جناب محقق عصر ڈاکٹر شکیل صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میری گذارش پر غور فرماکر مجلس علمی جموں وکشمیر کے گروپ میں ۔۔۔احسن الشعراکذبہ ۔۔۔کی معنوی جہتیں کے عنوان سے دماغ سوز مضمون سینڈ فرمایا ۔
میں نے تقریباََ تیس سال قبل وادی شعر وشاعری کو خیر باد کیا ھے ۔
لہذا میرے لیے اس مضمون میں کوئِی سوغات نہیں ھے کیونکہ مثل مشہور ھے
لکل فن رجال
لیکن میرے عزیزاں گرامی قدر میرے عجیب وغریب قدر دان ہیں علے الصباح عمر فاروق صاحب کالم نویس گریٹ سکالر نے ایک خطرناک موضوع پر شیرین لب ولہجہ میں لکھنے کی دعوت دی ۔۔۔میں نے بطریق احسن دامن چھڑا نے میں کامیابی حاصل کی۔شام کو محترم المقام جناب سید عبد الماجد کرمانی کا حکم ٹال نہ سکا ۔۔۔ان کے معیار تحقیق پر اترنا آسان نہیں ۔۔۔میں جو اترا ۔۔میری کمال خوش نصیبیب۔ہرحال شعر وشاعری کی تاریخ اتنی قدیم ترین ھے جتنی بنی نوع انسان کی تاریخ قدیم ھے۔کاینات کا اولین شاعر حضرت آدم علیہ السلام ہیں جنہوں نے اپنے فرزند ارجمند کا مرثیہ انشاد فرمایا ھے حضرت آدم علیہ السلام کی زبان سریانی تھی
اشعار عربی زبان میں حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ سے لیکر حضرت ایشان الشیخ یعقوب صرفی فاروقی کشمیری قدس سرہ کے کتب ورسائل میں دستیاب ہیں دراصل یہ عمل تعریب ھے
مفسر ین کرام نے حضرت یعقوب علیہ السلام کا وہ مرثیہ بھی نقل فرمایا ھے ۔جو آپ نے حضرت یوسف علیہ السلام کے دور غیوبت میں ان کے فراق میں انشاد فرمایا تھا۔میرے محبوب کی شان ہر لحاظ سے منفرد ھے ۔اللّٰہ تعالیٰ نے وما علمناہ الشعر کے بعد وما ینبغی لہ کے الفاظ میں واضح فرمایا کہ یہ علم عروض آپ کے شایان شان نہیں الخ
پھر بھی از روےاحادیث وکتب سیرت تین اشعار آپ سے منقول ہیں اور وہ نعتیہ اشعار ہیں
نثر میں آپ نے بطور تحدیث نعمت بےشمار احادیث مبارکہ میں اپنی شان بیان فرمائی ھے فلہذا نظم و نثر میں نعت گوئی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم گاھے گاھے صحابہ کبار کے اشعار کی تصحیح فرماتے تھے
زمانہ طالبعلمی میں اس موضوع پر ایک رسالہ باصرہ نواز ہوا تھا
حضرت امام ترمذی قدس سرہ نے شمایل شریف ازروئے روایات صحیحہ ایک باب قلمبند کیا ھے۔سورت الشعراء میں باری تعالیٰ زمانہ جاھلیت کی شاعری رد کرکےالا الذین آمنوا و عملوا الصالحات اھل اسلام شعراکو مستسنی کردیاھے
بایں ہمہ حضرت سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت امیر المومنین علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے سبعہ معلقات کے شعرا میں امر القیس کو زمانہ جاھلیت کا اشعرالشعرا وقایدھم الخ قرارداد دیا ھے۔احسن الشعرا اکذبہ کا بھی بلحاظ زبان زبردست فایدہ ہو تا ھے
ہمارے زمانہ طالبعلمی میں سبعہ معلقات کورس میں شامل کرکے لطف زبان کی آشنائی ہوتی تھی
مولانا امین احسن اصلاحی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے تفسیر تدبر قرآن میں واضح کیا ھے کہ قرآن کریم کی تفہیم کے لئے ادب زمانہ جاھلیت پر عبور کی کتنی ضرورت ھے
مولانا ےروم علیہ الرحمۃ نے جو اسلوب اختیارکیا ھے اور جو واقعات بیان کیے ہیں۔ان میں بعض واقعات غیر مستند ہیں۔لیکن مولانا نے ان کی افادیت گریمر میں درج براے زبان دانی کی مثال دی ھے۔جیساکہ ابھی سالک بلال صاحب تصدیقی پوسٹ میں لکھا
یعنی ایک استاذ کلاس میں بچوں کو بورڈ پر سکھانے کے لئے فرضی واقعہ لکھتا۔زبان سے بے بہرہ کوی بچہ اس کو ٹوکتا نہیں ھے۔۔۔کہ کیا یہ امر واقعہ ھے۔حضرت امام حمیدالدین فراہی صاحب کتاب نظام القرآن کو علوم قرآں پر جو خداداد دسترس حاصل تھی ماضی قریب میں اس کی مثال ملنی محال ھے۔قرآن کریم واحادیث کے علاوہ وہ جس کتاب سے متاثر تھے وہ مثنوی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ ھے
مولانا فراہی کے متعلق ان کے سوانح نگار ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی نے لکھا ھے کہ علامہ فراہی نے مثنوی شریف پڑھنے کے روٹس مدون کیے۔اور علامہ فراہی کے شاگرد مولانا نجم الدین اصلاحی خلیفہ حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ھے کہ مولاناحمید الدین فراہی مثنوی شریف کی شرح لکھی ھے حالانکہ مولانا ے روم رحمۃ اللّٰہ علیہ کا تخیل قیامت خیز ھےحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد گرامی قدر ھے
الحکمتہ ضالتہ المؤمن
ہمارے مقتدا وسابقین میں حضرت شیخ العالم شیخ نورالدین نورانی قدس سرہ حضرت للہ عارفہ علیھا الرحمۃ حضرت مولانا الشیخ یعقوب صرفی فاروقی کشمیری قدس سرہ حضرت علامہ بابا داؤد خاکی رحمۃ اللہ علیہ عارف باللہ جناب حضرت خواجہ حبیب اللہ نوشہری رحمتہ اللہ علیہ کی شاعری حضرت شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کے منظوم کلام بلاغت نظام کا فیضان ھے
لیکن حضرت شیخ المشائخ اکمل الدین مرزا محمد کامل بیگ خان بدخشی علیہ الرحمۃ نے 80۔۔۔اسی ہزار اشعار پر مشتمل مثنوی بحر العرفان شرح مثنوی مولوی روم رحمۃ اللہ علیہ میں واقعات بیان کرنے میں بعض مقامات پر رومی کی متابعت کی ھے۔حکایت طویل ھے
یارزندہ صحبت باقی
انشاءاللہ العزیز آیندہ کسی وقت دوسری قسط نذر استاذ مکرم شکیل صاحب کرنے کی سعادت حاصل کر وں گا
والسلام ختم الکلام
شب بخیر
کمترین ۔۔۔شوکت حسین کینگ
علمی جانشین حضرت امیر شریعت مفسر قرآن علامہ سید محمد قاسم شاہ صاحب بخاری قبلہ مرحوم
12جمادی الاول 1445ھج
Views : 663