مولانا غلام نبی آسی زید مجدہ ( موسس و بانی مجلس علمی جموں و کشمیر )
( ایک عہد ، ایک دبستان )
_________________________
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک
________________________
آج کے مادی اور صارفینی کلچر کے دور میں جہاں انسانی زندگی کا ہر شعبہ اخلاقی اور روحانی ہبوط کا شکار ہے ، اس اخلاقی اور روحانی ادبار کے غیر معمولی ارتسامات علمی حلقے پر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں _ کچھ علم کو محض مناقشہ و مناظرہ کا ذریعہ سمجھتے ہیں ، کچھ حصول زر کا ذریعہ ، کچھ علم کو خودنمائی و خودپسندی کا موجب مانتے ہیں ، اور کہیں علم ایسے علماء کے ہاتھ میں آگیا ہے ، جہاں علم اپنے تقدس اور حرمت کو پامال دیکھ کر لرزاں و ترساں ہیں ___ ایسے پرآشوپ حالات میں مولانا غلام نبی آسی صاحب جیسے زمانہ شناس اور بزرگ عالم کا ہونا کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ___ مولانا موصوف کی معیت و صحبت میں بیٹھنے کا شرف کئی بار حاصل ہوا ، اور ہر بار مجھے ان کی عالمانہ وجاہت اور مدبرانہ شہامت پر رشک آیا ، دس پندرہ منٹ کے علمی مکالمے میں ایسے نادر و بایاب نکتے پیش کرتے ہیں کہ سامنے والے کی زبان گنگ ہوجاتی ہے ، اور وہ ان کی علمی بصیرت پر عش عش کہہ کے اٹھتا ہے ___ یہ تجربہ مجھے کئی بار ہوا ہے __ مولانا آسی صاحب کچھ دنوں سے سخت علیل ہیں ، ان کی علالت کی خبر سن کر مجھے حددرجہ قلق ہوا ، آج نماز عصر کے فوراٙٙ بعد اپنے برادر کلاں مدثر احمد ( جوگیار، شیری) کے ساتھ ان کی عیادت کے لئے فتح گڈھ روانہ ہوا ____ مولانا موصوف کے کمرے میں جوں ہی داخل ہوا تو وہ صاحب فراش تھے , لیکن چہرے پر وہی علمی متانت ، آنکھوں میں وہی چمک ، اور زبان پر قرآن و حدیث کے گوہر تابدار جاری و ساری تھے ____ مجھے فوراٙٙ پہچان کر وہاں کمرے میں موجود افراد سے میرا تعارف کرایا ، حالانکہ میں کسی تعارف کے لائق نہیں ، بلکہ ان علماء اور بزرگوں کے صف نعال میں بیٹھنے کی بدولت شاید یہ مجھ ہیچ مداں کو کسی گنتی میں شمار کرتے ہیں ___ میں متحیر ہوا کہ مولانا آسی صاحب کو خدا نے جس آزمائش و ابتلا میں ڈالا ہے اور وہ جس مہلک مرض کے زد میں آئے ہیں ، اس کے باوجود وہ رومی ، اقبال اور سعدی کے اشعار برجستگی سے بیان کررہے تھے ، میں ان کے صلابت حافظہ اور پختگی عزم کا زیادہ اسیر ہوگیا ____ مجھ سے کہا ، کہ جسم کا ایک حصہ ماوف ہوا ہے ، جس پر مجھے رنج نہیں البتہ اللہ کا کرم ہے کہ میرے دماغ کی ساری پرتیں اور سارے حصے صحیح و سالم ہیں ، مجھے بہت قلق ہوتا کہ اگر اس مرض کی وجہ سے میرے ذہن پر کوئی منفی اثر مرتب ہوتا ، جس جملے نے مجھے آبدیدہ کیا وہ یہ تھا کہ "میں رومی اور اقبال کے کلام کو کھونا نہیں چاہتا " یہ میری حیات کا متاع اکسیر ہے ، رومی اور اقبال کا کلام میری فکر کا مخزج ہے " _____ مولانا آسی صاحب بار بار مجھے کہہ رہے تھے کہ ہمیشہ اخوت اور وحدت کے لئے دعوتی میدان میں سرگرم رہنا ، وہ اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ مسلکی اختلافات ، مکتبی مناقشات اور فروعی مسائل پر مساجد کو تختہ مشق بنانا امت کے لئے سم قاتل ہے ، ایسی روش سے محض انتشار اور انارکی پیدا ہوگی ، اور امت کا شیرازہ بکھرجائے گا ___ بے ساختہ ان کی آنکھوں میں نمی آرہی تھی ، میں ساکت و صامت خاموش کھڑا ان کے چہرے کو دیکھ کر محسوس کررہا تھا ، کہ وحدت امت کا غم انھیں بستر مرض پر بھی بے چین کئے ہوئے ہے _ بستر مرض پر بھی یہ ایمانی حمیت بتارہی تھی کہ موت اس شخص جلدی زیر نہیں کرسکتی ، ان میں امت کے لئے اب بھی بہت کچھ کرنے کا عزم باقی ہے____ رخصت ہوتے ہوئے کہا کہ علامہ شوکت حسین کینگ صاحب ، وہ علامہ بخاری صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے علوم کے سچے امین ہیں ، ڈاکٹر شکیل شفائی صاحب ، برادرم ماجد کرمانی صاحب کا بطور خاص تذکرہ کیا اور ان تک سلام پہنچانے کو کہا____ آذان مغرب کی آواز کانوں میں رس گھولنے لگی ، میں نے اجازت طلب کی تو دعاوں کے ساتھ رخصت کرتے ہوئے کہا کہ "یار زندہ صبحت باقی " _____ اللہ انھیں جلد از جلد صحت یاب کرے ، یہ میخانہ یوں ہی آباد رہے تاکہ رومی ، اقبال اور سعدی کے تشنہ گان اپنی پیاس بجھاتے رہیں میں اور برادرم مدثر احمد گھر کی جانب روانہ ہوئے ، ہوا میں سخت خنکی تھی ، ہر شے دھندلی نظر آرہی تھی ، لیکن میرے ذہن کے دریچوں سے مولانا آسی صاحب کے کلام سے وہ روشنی داخل ہوئی تھی کہ کئی سوالات نے غور و فکر پر آمادہ کیا ___ سوچ رہا تھا کہ ایسے لوگ جلد کہاں پیدا ہوتے ہیں ، ہم زندگی میں مسلکی ، مکتبی ، فروعی مناقشات اور تعصبات کی وجہ سے ان کی وہ قدر نہیں کرتے جس کے یہ حق دار ہوتے ہیں ، ایسے موتی سیپ کے پردے میں چھپ جائیں تو جلد ہاتھ نہیں آتے ، ان کا ہونا امت کے لئے بڑی نعمت ہوتی ہے _ میر نے یوں ہی نہیں کہا تھا :
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
_________________________
آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کی صحت یابی کے لئے دعاگو رہیں _ اللہ پاک انھیں جلد از جلد صحت یاب فرمائے ___ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ
____________________________
نوٹ : اس مختصر تحریر میں محض چند تاثرات بیان کئے گئے ہیں __ مکرمی آسی صاحب کی دینی ، دعوتی اور فکری خدمات کا مفصل جائزہ الگ مقالے کا متقاضی ہے _