سفر نامہ پیر پنچال


مولانا غلام محمد پرے صاحب
Monday 19th of June 2023 02:35:48 PM
               

سفرنامہ خطہ پیر پنچال۔ 
''قسط اول''
از مولانا غلام محمد پرے صاحب
(لاوے پورہ سرینگ
ر)

مجلس علمی جموں و کشمیر ایک علمی تحریک ھے اور اسکے محرک و مؤسس محترم غلام نبی آسی صاحب فتح گڑھی ہیں۔ حضرت والا ماہر تعلیم بھی ہیں اور محکمہ تعلیم میں ایک بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ اس علمی تحریک کو وسعت سے ھمکنار کرنے کیلئے حضرت نے خاکسار کو حکم فرمایا کہ خطہ پیر پنچال میں بھی مجلس علمی کو متعارف کرنے کیلئے ایک سفر کیا جائے۔ خاکسار نے حکم کی تعمیل کیلئے آمادگی ظاہر کی اور طے شدہ پروگرام کے تحت بعد ادائیگی نمازِجمعۃ المبارک  14 اکتوبر 2022ء کو حسب  الحکم سرپرست اعلی مجلس علمی جموں و کشمیر کے یہ قافلہ علم حضرت والا کی امارت اور سربراہی میں شیری  بارھمولہ سے ہوتے ہوئے لاوے پورہ سرینگر  پہنچا۔ خاکسار محو انتظار تھا اور چائے نمکین سے مہمانوں کی خاطر تواضع کی گئی نماز عصر خاکسار کے غریب خانے پر ادا  ہوئی اور بندہ ناچیز بھی ساتھ ہو لیا۔اس قافلے میں حضرت کے ساتھ انکے وفادار اور خدمت سے سرشار محترم آکاش صاحب  عرف عاشق صاحب اور محمد اقبال  وانی صاحب (متعلم فزکس بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی) و نبیرہ ئحضرت بھی ساتھ تھے۔ بڑی مسرت ہوئی کہ اھل علم حضرات کے ساتھ یہ سفر ہوگا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا  قریبا پانچ بجے یہ قافلہ خاکسار کے کاشانہ سلطانی سے  آلٹو ایٹ ہنڈرڈ میں سوار ہوکر نیشنل ہائے وے کے پیچ و خم طے کرتے ہوئے  بائی پاس کے راستے سے کاکا پورہ پلوامہ کے قصبہ جات سے ہوتے ہوئے مغرب کے بعد شوپیاں کے بازار میں وارد ہوگیا یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا مناسب  ہے کہ عاشق صاحب بڑے زندہ دل آدمی ہیں۔ حضرت کی علمی اور اقبال صاحب کی سائنسی مصاحبت میں شوپیاں تک کا یہ سفر بڑی آسانی کے ساتھ طے ہوا۔ 
شوپیاں کشمیر کا ایک قدیم قصبہ ہے اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ شوپیاں کی وجہ تسمیہ  کے بارے میں خاکسار نے شوپیاں کے ایک ذی علم شخصیت پروفیسر فاروق صاحب (جن کا ذکر چند ثانیوں کے بعد آئے گا)سے استفسار کیا تو انھوں نے فرمایا کہ شوپیاں میں بہت زیادہ برف باری  ہوتی ہے۔ برف کو کشمیری میں شین کہتے ہیں اور نا لے کو کشمیری میں ین کہتے ہیں اور شین اور ین  کے مرکب سے یہ شین ین بن گیا بعد میں بگڑتے بگڑتے شوپیاں ھوگیا۔ شوپیاں کی جامع مسجد سرینگر کی جامع مسجد کے بعد فن تعمیر کا ایک شاھکار ہے اور ریاست کی سب سے بڑی جامع مسجد شریف جو ایشیاء کی بڑی مساجد میں معدود ہے کے طرز پر شوپیاں کی یہ جامع مسجد قدرے اونچائی پر واقع ہے۔ 
شوپیاں پہلے سے ہی علم کا گہوارہ رہاہے مولانا عبد الرشید شوپیانی ؒو نواب صدیق حسن خان قنوجیؒ  کے معاصر اور انکے علمی رفیق بھی رہے ہیں۔ شوپیاں کی علمی شخصیات میں مولانا عبد الرشید شوپیانی ؒبھی شمار ہوتے ہیں جو کہ علم و ادب کی خدمت میں مصروف رہے اور بھوپال میں آسودہ خاک ہیں۔ شوپیاں کی معروف شخصیات میں مولانا محمد آمین شوپیانیؒکی شخصیت ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ کسی دور میں وہ جماعت اسلامی کے خاص اور فعال ارکان میں شمارہوتے تھے، حق مغفرت فرمائے عجب آزاد مرد تھا۔ اسی طرح علاقہ شوپیاں کی بڑی شخصیات میں حکیم غلام نبی ؒفاضل طبیہ کالج دہلی اور فاضل دیوبند بھی ہیں اور انکے ہم درس کشمیر کے دو عظیم فضلاء رہے ہیں جن کے اسماء گرامی سن کر روح کو سکون ملتا ہے، ہماری مراد امیر شریعت مولانا سید محمد قاسم شاہ بخاری ؒاور مولانا علاؤ الدین بخاری  ؒہیں۔ کسی دور میں وہ
جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے امیر بھی تھے اوراد فتحیہ کی انھوں نے ایک ضخیم اور مدلل شرح لکھی ہے۔ قاری محمد صیف الدین مرحوم ؒسے خاکسار نے یہ واقعہ ازخود سماعت کیا ہے کہ ایک اجتماع میں مرحوم سعد الدین تاربلی ؒ صاحب تقریر فرمارھے تھے اور درر و جواھر کی بارش  برسا رہے تھے، دوران تقریر ہی حکیم صاحب ؒنے عرض کیا کہ حضرت یہ علم و آگھی آپ مجھے عنایت فرمائیں اور میری یہ دیوبند سے حاصل کردہ فضیلتِ علم آپ قبول فرمائیں تو سعد صاحبؒ نے فرمایا آپ اس سندِ علم کو اپنے پاس رکھیں اور اللہ تعالیٰ مجھے اس سونے کی رتی کو محفوظ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ شوپیاں کی عظیم شخصیات میں مولانا  غلام احمد احرارؒکی شخصیت بھی ایک خاص مقام رکھتی ہے وہ تحریک دفاع ختم نبوت کے فعال ارکان میں سے تھے۔ امام العصر علامہ کشمیری ؒ  کے بعد اس کاروان کے سرخیل اور کہنہ مشق علماء میں رئیس الاحرار مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒکے اہم ترین ساتھی تھے۔ اپنی خود نوشت سوانح ''تسبیح روز وشب'' میں انھوں نے  دفاع ختم نبوت کے سلسلے میں امرتسر میں منعقدہ ایک  جلسے کی روداد رقم فرمائی ہے کہ قاری محمد طیب صاحب ؒخطاب فرمارہے تھے کہ اسی وقت مولانا ثناء اللہ امرتسری رح پنڈال پر جلوہ افروزہوگئے اور قاری طیب صاحبؒ کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور فرمایا یہ میں اسلئے کررہاہوں کہ قاری صاحبؒ امام العصر علامہ کشمیریؒ کے پروردہ ہیں اور اسی نسبت سے آپ سے محبت ہے۔ مولانا احرار صاحبؒ کے ساتھ احرار کا لاحقہ اسی لئے لگا ہواہے کہ وہ مجلس احرار کے فعال ارکان میں شمار ہوتے تھے۔ احرار صاحب ارکان ثلاثۃ میں ایک اہم مقام کے حامل ہیں جنھوں نے یہاں جماعت اسلامی کا قیام عمل میں لایا۔شوپیاں کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس حسین علاقے میں مولانا سید ابو الاعلی مودودی صاحبؒ بھی تشریف لائے ہیں۔ اللہ تعالی ان تمام مذکورین کے درجات بلند فرمائے۔آمین
............ Continue.............


Views: 1135

Last Comments

PIR ABDUL JALEEL
I AM PERSONALLY INTERETED IN READING TRAVELOGUES ,ESPECIALLY LITERARY ONES.

Admin
Sir , Almost all travelogue ready,now we will upload it in piece meals for the convenience of readers. Regards RNB Team

Shakil Shifayi
Very beautifull beginning . Hope the whole travellogue shall be interesting. There are some time mistakes which need to be corrected.