غلط افکار کا رد کیسے کیا جائے؟


سالک بلال
Sunday 13th of November 2022 05:00:20 PM
               

مخالفین کے اعتراضات کو ذکر کیے بغیر اپنی بات کو مثبت انداز میں پہنچانا ہی حکمت کا تقاضا ہے ۔مخالفین جو شبہات پیدا کرتے ہیں ان شبہات کو عوام میں بیان کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ عوام کے ذہن میں یہ اشکالات اور سوالات ہوتے ہی نہیں ہیں جب ان کا ذہن اس طرف منتقل ہوتا ہے تو وہ پہلے ہی مرحلے میں ان اشکالات اور سوالات کو صحیح اور درست سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے اندر اتنی علمی بساط ہوتی ہی نہیں ہے کہ وہ علمی بنیادوں پر ان اشکالات و سوالات کا رد کر سکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نےحارث محاسبی سے محض اس لیے تعلقات ختم کر دیے کہ انہوں نے رد معتزلہ میں کوئی کتاب لکھ دی تھی۔ امام رحمہ اللہ نے ان سے فرمایا کہ تم پہلے معتزلہ کے شبہات لکھتے ہو پھر اس کا رد کرتے ہو ۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو ان کا یہ طریقہ پسند نہ ہوا اس لیے کہ ہوسکتا ہے کہ کوئی خالی الذہن عامی اہل سنت اس کتاب کو دیکھے اور معتزلہ کے شبہ سے خود اس کو بھی شبہ ہوجائے اور  حارث محاسبی کا جواب اس کو سمجھ میں نہ آسکے ۔تو پڑھنے والے کے حق میں یہ رد سبب گمراہی بن گیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام رحمہ اللہ نے مخالفین کے اعتراضات کے ذکر کو پسند نہیں کیا اور اس پر ان سے ناراض ہو گئے۔ 

اس پوری تفصیل سے جو بات سمجھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ کبھی غلط فکر کا رد کرنا بھی اس فکر کی اشاعت کا موثر ذریعہ بن جاتا ہے لہذا ہمارے اہل علم و دانش حضرات کو صحیح فکر کی طرف دعوت دیتے وقت اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ 

 


Views: 1911

Last Comments