Latest Notifications : 
    داعی توحید نمبر

حدیث اورفن حدیث کیا ہے؟ 


  • Mawlana Ghulam Mohammad Parray Sahib
  • Monday 14th of February 2022 04:33:49 AM

 حدیث اورفن حدیث کیا ہے؟ 
اسلام دین رحمت ہے اور منزل من اللہ دین ہے۔ ہر شعبہ حیات پر حاوی ہے زندگی کے جملہ مسائل کیلئے اس دین کامل میں تفصیلی ارشادات موجود ہیں۔  اس کامل دین کو سمجھنے کیلئے چار بنیادی مآخذ ہیں۔ قران جو بالتواتر امت تک پھنچا ہے۔  رسول اللہﷺکی ذات اقدس پر تییس 23 سال کے طویل عرصے میں نازل کیا گیا اور حسب ضرورت عقائد،  احکام،قصص، تاریخ،سیرت اور دیگر موضوعات پر کہیں اجمالا اور کہیں تفصیلا بحث کی گئی ہے۔اسی طرح دوسرا ماخذ سنت مطہرہ ہے  یعنی رسول اللہﷺ نے بحثیت شارح قران کی کامل ترین تشریحات فرمائیں۔ تیسرا ماخذ اجماع  ہے جسے انگریزی میں consensus کہتے ہیں۔صحابہ ؓکے دور سے آج تک اور  قیامت تک امت  جن مسائل پر متفق ہے اجماع کھلاتا ہے۔  چوتھا مآخذ قیاس و اجتھاد ہے۔قران، سنت، اجماع میں غوطہ زن ائمہ، مجتہدین کہلاتے ہیں۔انہی مآخذ ثلاثہ سے استنباط واستخراج کو قیاس و اجتھاد سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ان ماخذ شریعت میں قران کے بعد جو اہم ترین مآخذ ہے وہ سنت ہے جسے فن اور علم کی زبان میں حدیث کہا جاتاہے۔ اس وقت ھمارے پیش نظر اسی حدیث کی تفصیل مقصود ہے۔
لغت عرب میں حدیث  بات، قول،  نیا، جدید وغیرہ معانی میں مستعمل ہے لیکن علم الاصطلاح کی روشنی میں حدیث قول رسول ﷺ  فعل رسولﷺ اور احوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے مفصل معنی میں استعمال  ھوتی ہے۔ جس طرح اسلام دیگر ادیان سے، دیگر علوم میں ممتاز ہے اسی طرح علم حدیث میں امت مسلمہ کا اس علم کے حوالے سے ایک منفرد مقام ہے  
عربی ادب میں ایک مقولہ ھے (الفضل ما شھدت بہ الاعداء) عظمت وہی ہے جس کی دشمن شھادت دے۔ ڈاکٹر اسپرنگر کا تبصرہ ہے کہ مسلمانوں کا یہ اقوام عالم میں امتیازی کارنامہ ھے کہ انھوں نے پانچ  لاکھ لوگوں کی زندگیاں محفوظ کی ہیں انکی ولادت،سیرت،جغرافیہ، کارنامے، مصنفات جس کو ہم فن اسماء الرجال سے تعبیر کرتے ہیں مسلمانوں کا کمال ہے۔
 علم حدیث کے مختلف شعبہ جات ہیں۔ جس میں اسماء الرجال جو سند سے بحث کرتا ہے اور روایت میں جو متن موجود ہے وہ الفاظ و معانی سے عبارت ہے۔اصول حدیث میں اس علم کے اصولوں سے بھر پور  بحث ھوتی ہے اور یہ سلسہ تا ہنوز جاری ہے۔ علم حدیث میں روایت کے ساتھ ساتھ درایت سے بھی بحث ھوتی ہے کہ آیا  حدیث کا متن عقل سلیم اور فطرۃاللہ سے ہم آھنگ ہے یا نہیں۔اسی طرح حدیث کے مراتب کیلئے بھی اصول وضع  کئے گئے ہیں ۔جس میں سند و متن دونوں کے حوالے سے بحث ھوتی ہے۔صحیح،حسن،  ضعیف، موضوع، صحیح لذاتہ و و لغیرہ،و حسن لذاتہ و لغیرہ،ضعیف، ضعیف جدا،موضوع وغیرہ اصطلاحات سے حدیث کا درجہ معلو م ہوتا ہے۔ اور اس سلسلے میں علم حدیث کے سمجھنے کیلئے  قدیم و جدید میں بے شمار خدمات انجام دی گئی ہیں، الرسالہ لمحمد بن ادریس الشافعی،المحدث الفاصل رامہرمذی   مصطلح الحدیث،ابن صلاح نخبۃالفکر  لابن حجر العسقلانی،  اصول الحدیث شیخ عبدالحق محدث دھلوی ؒ جیسی تصنیفات اس علم کے حوالے سے  ایک خفیف خاکہ ہے  ورنہ اس بے پایاں سمندر میں بے شمار اور بیش بہاجواھر و درر موجودہیں۔ 
حدیث کے اصلا دو حصے ہوتے ہیں سند اور متن 
سند اس حصے کا نام ہے جو رواۃ حدیث سے تعلق رکھتا ہے اور صحابہؓ  کو مستثنیٰ کرکے ان رواۃ پر بحث ہوتی ہے اور فن اسماء الرجال کی روشنی میں انکو جانچا پرکھا جاتا ہے اور حدیث کے صحت و احسان وضعف کا حکم دیا جاتا ہے اور اختلاف اقوال، نسبت رواۃ کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے اور یہ سند مصنف کتاب حدیث سے لیکر صحابی رسولؓ سے ہوکر کے ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم تک جاتی ہے۔ 
دوسرا اہم ترین حصہ متن کا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے قول فعل اور تقریر سے بحث کرتاہے یعنی اللہ کے رسولﷺ نے کیا فرمایا، کیا کیا اور انکے سامنے کیا ہواجس پر انھوں نے مہر تصدیق ثبت کی۔
 جاری۔۔۔۔۔۔۔

 


Views : 1026

Leave a Comment