(گذشتہ سے پیوستہ)
حواس ظاہری وحواس باطنی
گر بَدیدے حس حیوان شاہ را
پس بَدیدے گاؤ و خر اللہ را
پس بنی آدم مکرّم کے بدے
کے بہ حسِّ مشترک محرم شدے
(ترجمہ)
اگر حیوانی حس شاہ کو دیکھ سکی۔تو گاؤ اور خر (بھی) اللہ کو دیکھ لیتے۔
اگر دوسری حس تیرے لیے مخصوص نہ ہوتی۔حیوانی حس کے علاوہ،خواہش نفسانی سے بالا تر۔
تو بنی آدم مکرم کب ہوتے؟مشترک حسِ کی وجہ سے محرم (راز)کب ہوتے۔
(تشریح)
انسان اور حیوان دونوں میں ظاہری حواس یکسان قسم کے نظر آتے ہیں مثلاً انسان بھی سنتے ہیں اور حیوان بھی سنتے ہیں۔انسان بھی دیکھتے ہیں اور حیوان بھی دیکھتے ہیں۔انسان بھی سونگھتے ہیں اور حیوان بھی سونگھتے ہیں۔انسان بھی چکھتے ہیں اور حیوان بھی چکھتے ہیں۔ انسان کی کھال کے ساتھ اگر آگ کا انگارہ لگایا جائے تو انسان تکلیف محسوس کرتا ہے اسی طرح اگر کسی حیوان کی کھال کے ساتھ آگ کا انگارہ لگایا جائے تو وہ بھی تکلیف محسوس کرتا ہے مطلب صاف ظاہر ہے ظاہری حواس انسان اور حیوان کے درمیان یکسان انداز میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ پھر کس بنیاد پر انسان کو اشرف المخلوقات کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ مولانا رومیؒ فرماتے ہیں کہ انسان کو کچھ دیگر حواس سے نوازا گیا ہے جو صرف انسانوں کے لیے ہی مخصوص ہیں اور وہ حواس خواہشات نفسانی سے بالا تر ہیں۔مثلاً اگر ایک انسان کے سامنے آخرت کے احوال بیان کیے جائیں تو وہ رونے لگتا ہے اور اگر یہی احوال ایک تقریر کی صورت میں کسی حیوان کے سامنے بیان کیے جائیں، تو کیا وہ روئے گا؟ اسی طرح اگر کسی کے سامنے کوئی دلخراش واقعہ پیش آئے تو انسان کی آنکھ روتی ہے۔لیکن یہی واقعہ اگر کسی بیل کے سامنے پیش آئے تو وہ نہیں روئے گا اگر چہ اس کی آنکھ یہ سارا منظر دیکھتی ہے اسی طرح حضور ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ”انی اجدریح الرحمٰن من قبل الیمن“مجھے یمن کی طرف سے رحمان کی خوشبو آرہی ہے۔ اشارہ حضرت اویس قرنی ؒکی طرف تھا ۔کیا ایسی خوشبو انسان باطنی حواس کے بغیر محسوس کر سکتا ہے؟ روایات میں آیا ہے حضور ﷺ جب سفر میں ہوتے تھے تو حضرت بلالؓ سے فرماتے تھے کہ ”ارحنا یا بلال“اے بلال اذان دے دو تاکہ میری تھکاوٹ دور ہوجائے۔آخر بلال کی زبان میں وہ کونسی تاثیر تھی جس کی وجہ سے جناب رسول اللہ ﷺ راحت محسوس کرتے تھے۔ اسی طرح ایک بزرگ کے متعلق لکھا ہے کہ اس کے سامنے کسی حیوان کو بے دودی کے ساتھ پیٹا گیا تو بزرگ نے واویلا مچانا شروع کر دیا۔مارنے والے نے پوچھا کہ میں نے تو حیوان کی پیٹھ پر مارا۔تجھے کیا ہوا کہ تو چیخنے چلانے لگا۔اس نے اپنی کمر سے کپڑا ٹھایا اور کہا کہ دیکھو میری پیٹھ پر اس مارنے کا عکس لگ گیا ہے کہ نہیں؟ جب دیکھا گیا تو واقعی اس بزرگ کی پیٹھ پر نشان پڑ گئے تھے۔ان مثالوں سے یہ سمجھانا مقصود ہے کہ ان ظاہری حواس کے ساتھ باطنی حواس جڑے ہوئے ہیں اور جب ایمانی حس انسان کے اندر بیدار ہو جاتی ہے تو اسان پر ان کی برکت سے ایسی حقیقتیں کھل جاتی ہیں جہاں تک حس ِ حیوانی کی رسائی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
باقی آئندہ
Views : 695