میں اور مثنوی مولانائے روم رحمہ اللہ


Aasi Ghulam Nabi
Sunday 29th of December 2024 06:28:31 AM
               

میں اور مثنوی مولانائے روم رحمہ اللہ

دنیا کے اندر دو قسم کی کتابیں پائی جاتی ہیں ۔ایک قسم تو وہ ہے جو آسمانی کتابیں کہلائی جاتی ہیں دوسری کتابیں وہ ہیں جو انسانی تجربات کی بنیاد پر تشکیل دی گئی ہیں اور انسان بھی دو چیزوں سے مرکب ہے جسم اور روح انسانی تجربات کی بنیاد پر جو کتابیں تشکیل پائی ہیں ان کا تعلق اجسام کے ساتھ ہے اور آسمانی کتابوں کا تعلق انسانی ارواح کے ساتھ ہے۔ گویا انسانی تجربات کی بنیاد پر جو کتابیں لکھی گئی ہیں وہ انسان کے بدن اور اس سے متعلق آرام و آسائش کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں ۔ ایک انسان تب تک حقیقی خوشی اور راحت کا سانس نہیں لے سکتا جب تک اسے روحانی سکون حاصل نہ ہواور وہ علم نہ حاصل ہو جو روح کے لیے ضروری ہے ،سو آسمانی کتابوں کا خلاصہ انسان کو روحانی ترقیات سے نوازنے کے ساتھ تعلق رکھتا ہے ۔ اور روحانی سکون تب تک آدمی کو حاصل نہیں ہوتا ہے جب تک وہ آسمانی کتابوں کا علم حاصل نہ کر پائے ۔ آسمانی کتابیں اگر چہ چار بیان کی جاتی ہیں لیکن مکمل طرح سے بغیر کسی تحریف کے ایک ہی کتاب دنیا میں فی الوقت موجود ہے اور وہ "قرآن" ہے۔علامہ اقبال رحمہ اللہ کا شعر ہے

گر تو می خواہی مسلمان زیستن

نیست ممکن جز بہ قرآن زیستن

ترجمہ:اے انسان اگر تو بحیثیت مسلمان زندہ رہنا چاہتا ہے تو وہ قرآن کے بغیر ناممکن ہے ۔

لیکن قرآن کا خلاصہ کیا ہے،اس کا موضوع کیا ہے اور اس کا حل اور جواب کیا ہے ؟اسی سوال کا جواب رومی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مثنوی میں تقریبا ستائیس ہزار اشعار میں پیش کیا ہے ۔

اس عظیم کتاب کے ساتھ میرا تعلق کیسے ہوا اس کا قصہ کچھ اس طرح کہ عصر حاضر میں اسلامی لٹریچر کی طرف جس جماعت نے کارہائے نمایاں انجام دیے ان میں جماعت اسلامی سر فہرست ہےاور بر صغیر کے جدید تعلیم کے حاصل کرنے والوں کا ذہن جس جماعت نے اسلامی لٹریچر کی طرف مائل کیا اس میں اس کے کارکنان کا ایک خاص رول رہا ہے ۔اس تحریک کا بانی مولانا مودودی صاحب رحمہ اللہ ہیں۔ وہ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ اقبال میرا روحانی سہارا ہے۔تو مجھے ایک سراغ مل گیا کہ اگر واقعی اتنے بڑے صاحب قلم مفکر کا روحانی سہارا اقبال ہے تو اقبال رحمہ اللہ کو "اقبال" کس نے بنایا ۔ تو مجھے پتا چلا کہ علامہ اقبال ایک جگہ فرماتے ہیں کہ

چو رومی در حرم دادم اذان من

از او آموختم اسرار جان من

بہ دور فتنہ عصر کہن او

بہ دور فتنہ عصر روان من

ترجمہ:کہ زمانہ قدیم کے فتنوں کی سرکوبی کے لیے اللہ تعالی نے رومی رحمہ اللہ کو چن لیا اور زمانہ حال کے فتنوں کی سرکوبی کے لیے اللہ نے مجھےچن لیا ۔ تو میرے اندر یہ شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ میں رومی کے الفاظ میں ہی رومی ر حمہ اللہ کو سمجھنے کی کوشش کروں ۔ تو میرے اندر مثنوی شریف پڑھنے کا داعیہ پیدا ہوا اور میں نے اصل کتاب سے رومی رحمہ اللہ کے فلسفہ کو سمجھنے کی کوشش کی ۔ تو مجھے علم ہوا کہ رومی رحمہ اللہ کی کتاب دو سوالوں کا مکمل جواب ہے۔

اول یہ کہ اللہ نے کائنات کو کیوں پیدا کیا ؟

دوم یہ کہ کائنات کا خلاصہ یعنی انسان کو کیوں اس دنیا میں پیدا کیا گیا؟

 چونکہ یہ دونوں سوال انسان کے مقصد کو سمجھنے کے لیے بنیادی اور ضروری ہے ۔اس لیے احقر نے ایک کتاب لکھی جس کا نام مقصد تخلیق کائنات ہے ۔ اور دوسری کتاب مقصد تخلیق انسان ہے جو ابھی زیر طبع ہےاور ان سوالوں کا جواب قرآنی آیات اور مثنوی کے اشعار سے ترتیب دیا گیا ہے ۔ جو انسان ان تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی کو اس رخ پر ڈالنے کے لیے عزم کرے گا،اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ مقصد کو حاصل کرے گا ۔ اور اس کی روح کو حقیقی سکون حاصل ہو جائے گا جس کے لیے ایک انسان اس دنیا میں تشنہ ہے ۔

اس وقت دنیا میں جو بے چینی اور بے سکونی پائی جاتی ہے اس کا بنیادی سبب یہی ہےکہ دنیا کے اندر بسنے والے اکثر انسان اللہ کے آخری کلام کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں اور یہی سبب ہے کہ اللہ سے بہت قریب ہونے کے باوجود انسان اپنے مولا سے بے خبر اور دور پڑا ہوا ہے ۔ نزدیکی کیا ہے ؟ اور اس کو کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے اسی کا جواب مثنوی ہے ۔ گویا یہ ایک مقصدی کتاب ہے اور اس کا موضوع انتہائی اہم، بنیادی اور ضروری ہے ۔ انہی باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے مثنوی کا مطالعہ کرنا اپنا محبوب اور دلپسند مشغلہ بنایا ۔ علامہ اقبال کا شعر ہے:

پیر رومی را رفیق راہ ساز

تا خدا بخشد ترا سوز و گداز

اسی طرح مولانا جامی فرماتے ہیں۔

ہست قرآن در زبان پہلوی

مثنوی مولوی معنوی

یعنی یہ کتاب مثنوی کیا ہے اور پھر ساتھ ہی فرماتے ہیں کہ یہ کتاب پہلوی یا فارسی زبان میں قرآنی تعلیمات کا خلاصہ ہے ۔

غرض یہ کتاب قرآن کریم کی ترجمانی کرتی ہے اور قرآن جن مقصدی موضوعات کو بیان کرتا ہے ان کو سمجھنے کے لیے یہ کتاب ایک رہنما کا کام انجام دیتی ہے ۔

 

 

 

 

 

 

 

 


Views: 271

Last Comments

Ayaan
Masha Allah Allah Muhtaeam ko sihat say nawazay

Ayaan
Masha Allah Allah Muhtaeam ko sihat say nawazay

shakeel shifayi
Beautiful write up