دشواری میں پھنسنا عقلمندی نہیں
اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل کی دولت سے نوازا ہے۔اس کا ایک بڑا تقاضا یہ ہے کہ انسان ہر اس معاملے سے دور رہے جس سے نکلنا مشکل ہوجائے۔ الفخری میں ایک شاعر کا قو ل نقل کیا گیا ہے کہ ”اس چیز سے قریب ہونا ہی نہ چاہیے جس سے تم جلد ہی دور ہونا چاہو۔جب کسی چیز کا ارادہ کرو تو پہلے یہ دیکھ لوکہ اس میں پھنسنے کے بعد تم نکل کیسے سکو گے‘‘(الفخری: اصول ریاست اور تاریخ ملوک صفحہ نمبر95) بلکہ حکماء تو یہاں تک کہہ گئے کہ اس انسان کو چاہیے کہ اس چیز میں پھنسے ہی نہیں جس سے باہر نکلنے کے لیے غور و فکر کی ضرورت پڑے۔ حضرت معاویہؓ نے ایک بار عمر بن العاص ؓ سے پوچھا کہ آپ کی عظمت کی بڑی وجہ کیا ہے انہوں نے کہا،”میں جس معاملے میں پڑا،اس سے بڑی اچھی طرح باہر آگیا۔اس پر حضرت معاویہ ؓ نے ان سے کہا کہ ”میں کسی ایسے معاملے میں پڑا ہی نہیں جس سے نکلنے میں مجھے دماغی الجھن مول لینی پڑے“۔ مندرجہ بالا اقوال سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ ہمیں ایسے معاملات سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے جو بعد میں دماغی الجھن کے باعث بنیں۔ کبھی کبھار ہم کسی کا م کا آغاز بغیر سوچے سمجھے کرتے ہیں اور شروع کرنے کے بعد ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہمیں یہ کام کرنا ہی نہیں چاہیے تھا لیکن کافی دور جاکر پھر اس سے رجوع کرنا بھی ایک سنگین مسئلہ بن جاتا ہے۔ لہٰذا ہر کا م کو کرنے سے پہلے اس کے نتائج پر غور و فکر کرنا چاہیے۔اللہ تعالی نے اپنے نبیوں تک کو مشورہ کرنے کی ترغیب دی کیونکہ مشورہ کرنے سے عقل کو صحیح فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بہترین مشورہ وہ ہوتاہے جس میں تدبر ہو اور جلد بازی نہ ہو کیونکہ خوب غور و فکر کرنے کے بعدجو کام کیا جاتا ہے اس میں لغزش کا امکان بہت کم رہتا ہے۔ کہتے ہیں جلد بازی میں کسی سے رائے نہیں لینی چاہیے کیونکہ جلد بازی میں یقینا غور و فکر کے لیے کم موقعہ ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اسلاف کوجب کسی سے مشورہ کرناہوتا، تو اگر وہ بھوکا ہوتا تو شکم سیر ہونے کے بعد،قیدی ہوتا تو آزاد ہونے کے بعد،حاجت مند ہوتا تو حاجت روا ئی کے بعد،پیاسا ہوتا تو سیرابی کے بعد،بھولا ہوا ہوتا تو راستہ ملنے کے بعد اور بھوج سے دبا ہوتا تو ہلکا ہونے کے بعد اس سے مشور کیا کرتے۔ غور و فکر کی رائے سے متعلق ابن رومی نے بہت ہی اچھا تجزیہ کیا ہے کہ ”غور و فکر کی رائے ایک ایسی آگ ہے جو کھانا پکاتی ہے اور فوری رائے ایک ایسی آگ ہے جو صرف ایک چمک رکھتی ہے۔بعض لوگ جلدی والی آگ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن وہ ہوا کے ایک جھونکے کے ساتھ ختم ہوجاتی ہے“۔
Views : 4819